چینی والے مشروبات کا زیادہ استعمال آنتوں کے بیکٹیریا میں ایسی تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے جو ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔ یہ تحقیق خوراک اور طویل مدتی صحت کے باہمی تعلق کو مزید واضح کرتی ہے اور آنتوں کے بیکٹیریا اور شکر کے استعمال کے درمیان ممکنہ ربط کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے، جو مستقبل میں ذیابیطس سے بچاؤ کے نئے طریقے متعارف کرانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
محققین نے روزانہ دو یا اس سے زیادہ چینی سے بھرپور مشروبات پینے والے افراد کے آنتوں کے بیکٹیریا اور خون میں موجود میٹابولائٹس کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے نو اقسام کے بیکٹیریا میں تبدیلیاں نوٹ کیں، جن میں سے چار وہ تھے جو شارٹ چین فیٹی ایسڈز پیدا کرتے ہیں۔ یہ مالیکیولز فائبر کے ہضم ہونے پر بنتے ہیں اور گلوکوز میٹابولزم کو بہتر بناتے ہیں۔ میٹھے مشروبات پینے والوں میں میٹابولائٹس کی ایک خاص پروفائل دیکھی گئی جو مستقبل میں ذیابیطس کے خطرے سے جُڑی تھی۔
نیویارک کے البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے ماہرِ وبائی امراض، چیبن چی، کے مطابق: "ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ میٹھے مشروبات میٹابولزم کے لیے نقصان دہ کیوں ہوتے ہیں۔" اگرچہ یہ تحقیق مشاہداتی نوعیت کی ہے، مگر اس سے ذیابیطس کی روک تھام اور اس کے انتظام میں آنتوں کے بیکٹیریا کے کردار کو بہتر سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
