بےباک عورت

Sublimegate Urdu Stories 10

میرا شوہر نامرد ہے، مجھے خلع چاہیے۔ وہ نکاح ختم کروانے کا عام سا کیس تھا۔ اچھی پڑھی لکھی فیملی تھی۔ دو پیارے سے بچے تھے۔ لیکن خاتون بضد تھی کہ اسکو ہر حال میں خلع چاہیے، جبکہ میرا موکل یعنی کہ (شوہر) شدید صدمے کی کیفیت میں تھا۔ جج صاحب بھی پورا کیس سنتے وقت کبھی حیرانی سے شوہر کو دیکھتے اور کبھی اس کی بیوی کو تو کبھی ان کے ساتھ کھڑے دو بچوں کو۔


جج صاحب اچھے آدمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ میاں بیوی کو چیمبر میں لے جا کر صلح کی کوشش کر لیں، شاید بات بن جائے۔


شوہر کا وکیل ہونے کے ناطے مجھے تو بہت خوشی ہوئی کیونکہ میں بحثیت وکیل یہ کیس ہار رہا تھا۔ میں نے فوری حامی بھر لی۔ جبکہ مدعیہ (بیوی) کے وکیل نے اس پر اچھا خاصہ ہنگامہ بھی کیا لیکن خاتون بات چیت کے لئیے راضی ہو گئی۔
چیمبر میں دونوں میاں بیوی میرے سامنے بیٹھے تھے۔
ہاں خاتون: آپ کو اپنے شوہر سے کیا مسئلہ ہے؟


وکیل صاحب: یہ شخص مردانہ طور پر کمزور ہے اور نامرد ہے۔
میں اس خاتون کی بے باکی پر حیران رہ گیا۔

میرے منہ سے ایک موٹی سی گندی سی گالی نکلتے نکلتے رہ گئی۔ البتہ منہ ہی منہ میں تو دل کھول کر دی۔ ویسے تو کچہری میں اکثر بے باک خواتین سے واسطہ پڑھتا ہے لیکن اس خاتون کی تو بات ہی کچھ الگ تھی۔

اس کے شوہر نے ایک شکایت بھری نظر اس عورت پر ڈالی اور میری طرف امدار بھری نظروں سے گھورنے لگا۔ میں تھوڑا سا جھلا گیا کہ کیسی عورت ہے ذرا بھی شرم و حیا نہیں ہے۔ دو بچوں کی ماں ہو کے بھی اپنے شوہر کو نا مرد کہ رہی ہے۔ بہرحال میں نے بھی شرم و حیا کا تقاضہ ایک طرف رکھا اور تیز تیز سوال کرنے شروع کر دئیے۔

جب اس سے پوچھا: "کیا تمہارا اپنے شوہر سے گزارہ نہیں ہوتا؟" تو وہ عورت کہنے لگی: " ماشاءاللہ دو بچے ہیں ہمارے، یہ جسمانی طور پر تو بالکل ٹھیک ہیں مگر پھر بھی نا مرد ہیں" مجھے اس کی اس بات ہر شدید حیرت کا جھٹکا لگا کہ بچے بھی ہیں اور یہ بند نا مرد بھی ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ عورت عجیب بات کر رہی تھی۔

میں نے اپنی الجھن دور کرنے کے لیے پوچھا: "تو بی بی پھر مردانہ طور پر کمزور کیسے ہوئے؟

وکیل صاحب! صرف ازواجی زندگی سےاولاد ہو جائے یہ ہی مردانگی نہیں ہوتی بلکہ اور بھی ایسی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں میاں بیوی کے درمیان جس پر بیوی مرد سے مطمئن نہیں ہوپاتی اورمرد نامرد ہی رہتا ہے۔

مجھے اس عورت کی منطق کسی بھی صورت سمجھ نہیں آئی تھی۔ مجھے اس بات  پر حیرت تھی کہ وہ عورت صرف مطمئن نہ ہونے پر کس طرح سے اپنے مرد کی عزت یوں کورٹ کچہری میں اچھال رہی ہے۔ یہ معاملہ تو ان دونوں کے مابین بھی حل ہو سکتا تھا۔

میں نے ایک نظر اٹھا کر اس کے شوہر کو دیکھا۔ جس کے چہرے پر اپنا سچ کھل جانے کا خوف لاحق تھا۔ "آپ کو اگر اللہ نے اولاد سے نواز رکھا ہے بی بی اور اگر یہ جسمانی طور پر بھی ٹھیک ہیں تو اگر آپ کو ان سب کے باوجود کسی دشواری کا سامنا ہے آپ ڈاکٹر سے رابطہ کر سکتی ہیں یوں کورٹ کچہری آنا اس معاملے کا حل نہ تھا۔" میں نے غصے پر قابو کرتے ہوئے کہا

ان کی کمزوری کسی بھی ڈاکٹر سےدور نہ ہو سکتی تھی وکیل صاحب تبھی مجھ یہ راہ چننی پڑی۔

عجیب عورت تھی اک تو انتہا کی بے باکی اوپر سے کمال کا اعتماد۔ اور وجہ ایسی کہ کوئی اور ہوتا تو شرم سے ڈوب مرتا، جانے یہ کیسی عورت تھی۔ اس کا حلیہ اس کی باتوں سے ذرا نہ ملتا تھا۔ مگر ہر کسی کے ماتھے پر تھوڑا ہی نہ لکھا ہوتا ہے کہ باطن بھی ظاہر جیسا ہے۔ "بی بی ہر مسئلے کا حل ہوتا ہے" مجھے اب اس عورت پر غصہ آنے لگا تھا اس کے شوہر پر ترس۔

میں آپ کو ایک اچھے ڈاکٹر کا پتا دیتا ہوں آپ رہاں جائیں سب بہتر ہو جائے گا، جہالت کی ضد میں آکر گھر نہ توڑیں۔ میں نے اپنے غصے کو پس پست ڈالتے اپنے فیملی ڈاکٹر کا ایڈریس دینے کی پیش کش کی جو کہ مردانہ کمزوری کاماہر مانا جاتا تھا اور اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر کے اس جاہل عورت کو اس اقدام سے روکنا چاہا۔

نہیں وکیل صاحب، میں ان کا علاج کرانا دورایسے مرد کے ساتھ ایک منٹ بھی نہیں رہ سکتی۔

جانے وہ عورت کیوں اتنی ضد کر رہی تھی۔ جب آپ کی اولاد ہےتو یہ بیماری اتنی بھی سنجیدہ نہیں ہو گی۔ جانے آپ نے اس بیماری کو کیوں وجہ بنا رکھا ہے۔ اب کی بار میرا ضبط جواب دینے لگا۔

بیماری ہے وکیل صاحب ۔۔۔ بیماری ہے

اب کی بار وہ بھی دبا دبا چلائی تھی۔

 "اگر ہے تو وضاحت کر دیں پھر"

اگر وہ اتنی بے باک تھی تو اصل مدعے تک پہنچنے میں پھر میں نے بھی اپنی شرم اک طرف رکھ دی تھی، مگر جب وہ بولی تو مجھے حیرت اور شرمندگی کے سمندر نے آ گھیرا۔۔

صرف بچے پیدا کرنا مردانگی نہیں ہوتی وکیل صاحب، میرے بابا دیہات میں رہتے ہیں اور زمنیدرای کرتے ہیں۔ پورا گاؤں کہاہے کہ ان جیسا مرد کبھی نہیں دیکھا۔ ماشاءاللہ گبھرو، با اخلاق اور انتہائی مدد کرنے والےانسان ہیں۔ ہمیشہ دوسروں کی بہو بیٹیوں کے سر پر ہاتھ رکھا۔ ہم دو بہنیں ہیں اور میرے والد نے ہمیں بھی "دھی رانی " سے کم نہیں بلایا، جب کہ میرے شوہر مجھے "کتی" کہ کر بلاتے ہیں۔۔ یہ کون سی مردانہ صفت ہے وکیل صاحب؟ اب بتائیں مرد ہے وکیل صاحب؟ اب بتائیں مرد میرے باپ جیسا ہوا یہ پھر یہ "کتی" کہنے والا؟

مجھ سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہو جائے تو یہ میرے پورے میکے کو ننگی ننگی گالیاں دیتے ہیں، آپ ہی بتائیں ضی اس میں میرے مائیکے کا کیا قصور ہے؟ یہ مردانہ صفت تو نہیں ہے نا کہ دوسروں کی گھر والیوں کی گالی دی جائے؟ 

وکیل صاحب ۔۔! میرے بابا مجھے میری شہزادی کہ کر بلاتے ہیں اور یہ غصے میں مجھے کنجری کہتے ہیں۔ وکیل صاحب! مرد تو وہ ہوتا ہےنا جو کنجری کو بھی اتنی عزت دے کہ وہ کنجری نہ رہے اور یہ اپنی بیوی کو یہ کنجری کہ کر بلاتے ہیں، یہ کوئی مردانہ بات تو نہیں ہے نا؟ وکیل صاحب اب آپ ہی بتائیں کیا یہ مردانہ طور پر کمزور نہیں ہیں؟

میرا تو شرم سے سر ہی جھک گیا۔اس کا شوہر بھی آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔ میں اس سوچ کو وہ عورت واقعی سچ ثابت کر گئی تھی کہ ضروری نہیں کہ جیسا باطن ہو ویسا ہی ظاہر بھی ہو۔ "اگر یہی مسئلہ تھا تو تم مجھے بتا سکتی تھی نا مجھ پر اس قدر ذہنی ٹارچر کرنے کی کیا ضرورت تھی؟" شوہر منمنایا ۔۔

بیوی نے بھی کڑک جواب دیا: "آپ کو لگتا ہےکہ آپ جب میری ماں بہن کیساتھ ناجائز رشتے جوڑتے ہیں تو میں خوش ہوتی ہوں؟ انتے سالوں سے آپ کا کیا گیا یہ ذہنی تشدد برداشت کر رہی ہوں اس کا حساب کون دے گا؟ جب آپ میری ماں اور بہن کو اتنی گندی گندی کالیاں اور باتیں کرتے ہیں آپ کیا جانیں میری دل کر کیا گزرتی ہے۔ لیکن ہر چیز کی حد ہوتی ہے اب مجھ سے یہ سب برداشت نہیں ہوتا۔

بیوی کا پارہ کسی طور بھی کم نہیں ہو رہا تھا، خیر جیسے تیسے منت سماجت کر کے سمجھا بجھا ک ان کی صلح کروائی۔ میری موکل نے وعدہ کیا  کہ اب آئندہ وہ اپنی بیوی کو گالی نہیں دے گا۔ اور پھر وہ دونوں چلے گئے۔ ان ان کے گھر میں سکون ہے، چھوٹے موٹے مسائل تو گھروں میں آتے رہتے ہیں لیکن اب ان کے گھر میں پہلے جیسے حالات نہیں ہیں۔

جب یہ واقعہ ہوا تو میں کافی دیر تک اپنے چیمبر میں بیٹھا سوچ و بچار کرتا رہا کہ گالیاں تو میں نے بھی دل ہی دل میں اس خاتون کو اس کے پہلے جواب پر دیں تھیں تو شاید میں بھی نامرد ہوں اور شاید ہمارا معاشرہ نامردوں بے بھرا پڑا ہے۔ آپ کی عورت نے اپنے ارمانوں کا سہرا آپ کے سر پر باندھا ہے اس کا مان مت توڑیں۔ بلکہ اس کے تربیت اپنے مزاج کے مطابق کریں۔ (شکریہ)

Reactions